تاریخ: ١٦ ا کتوبر ٢٠١٥
ھری سنگھ کشمیر
کا روایتی
نسلی مہاراجہ تھا - کشمیر ہندوستان کی
وہ واحد ریاست تھی،
جسکی سرحدیں ہندوستان، چین، تبت اور پاکستان سے ملتی
تھیں- آجکی صبح ھری سنگھ
کے ساتھ جو مہمان
بیٹھا تھا وہ ما ؤنٹ
بیٹن تھا- ما ؤنٹ بیٹن
اس ھندو شہزادہ کو اسوقت سے جانتا تھا جب وہ اور
پرنس اف ویلز ایک ساتھ جموں کے مخملی سبزہ زار پر پولو کھیلا کرتے تھے- لیکن ماؤنٹ بیٹن کی سری نگر کی یہ وزٹ ھری سنگھ کی
مذبذب صورت حال میں مدد پہنچانےکے لئے تھا- کشمیر کی مستقبل کے لئے دو ٹوک فیصلہ
کرنے کے لئے اسے امادہ کرنا مقصود تھا- ما ؤنٹ
بیٹن کی تجویز کشمیری سیب کو پٹیل کی جھولی میں ڈالنے کے لئے نہ تھی- کشمیر ہر لحاظ سے پاکستان کے لئے سزاوار
تھا- اسکی اکثریت مسلمانوں پر مشتمل
تھی- شروع شروع رحمت علی نے بظاھر ایک نا ممکن اسلامی ریاست
کا خواب دیکھا تھا تو لفظ پاکستان میں
'کاف' سے کشمیر کو شامل کیا تھا- ماؤنٹ
بیٹن نے اس logic کو تسلیم کیا تھا- ماونٹ
بیٹن نے ھری سنگھ کو یہ پیغام دیا کہ وہ کشمیر کی مستقبل کے متعلق فیصلہ کرنے میں
بالکل آزاد ہیں- سردار پٹیل اور ہندوستان
کی حکومت کی جانب سے وہ اس بات کی گارنٹی لیتے ہیں- مزید ماؤنٹ بیٹن نے ھری سنگھ کو بتایا کہ مسٹر جناح بھی ھری سنگھ کو اپنی نئ مملکت
میں خوش آمدید کرنے کے لئے تیار ہیں-
"میں پاکستان میں کسی قیمت شامل ہونا نہیں
چاہتا-" ھری سنگھ نے جواب دیا-
"یہ آپکی
صوابدید پر منحصر ہے"، ماؤنٹ بیٹن نے
اس سے کہا- "لیکن اس مسلہ پر اچّھی طرح سوچ بچار سے
کام لیں کیونکہ جموں کشمیر میں مسلمان نوے (٩٠) فیصد ہیں-
اگر اسکے باوجود آپ پاکستان میں شامل ہونا نہیں چاہتے تو پھر آپکو ہندوستان
کا انتخاب کرنا ہوگا-"
"نہیں" ھری سنگھ نے جواب دیا- "میں ہندوستان میں
بھی جانا نہیں چاہتا- میں آزاد، خود مختار
رہنا چاہتا ہوں-"
یہی الفاظ وائیسراۓ ھند سننا نہیں چاھتے تھے-
"سوری!"
ماونٹ بیٹن نے اپنا فیصلہ سناتے ہویے کہا، "آپ آزاد اور خود مختار نہیں رہ سکتے- جموں کشمیر چاروں طرف سے ایک Landlock خطّہ ہے-
میں محسوس کرتا ہوں کہ اپکا یہ رویہ آپکو ہندوستان اور پاکستان دونوں کا دشمن
بنا دیگا- دونوں پڑوس ممالک آپکو زندہ نہ چھوڑینگے-
اور دونوں اطراف سے اپکا ملک میدان
کارزار بن جایگا- آپ اپنی جاگیر اور جان
دونوں خطرے میں ڈالینگے-"
مہاراجہ ہری سنگھ نے ایک گہری سانس لیا اور اپنا
سر ہلا کر سوچ میں پڑ گیا- وہ سارا دن اپنی فشنگ ٹولہ
کے ساتھ
رہا اور سارا دن اسکی
یہ کوشش رہی کہ ماؤنٹ بیٹن سے اسکی تنہا مڈ
بھیڑ نہ ہو- ماؤنٹ بیٹن بھی Trika کے نیلےگہرے اور شفّاف جھیل میں ٹراؤٹ کی فشنگ میں مصروف
رہا- اگلا دو دن بھی ماؤنٹ بیٹن نے فشنگ میں گزارا- تیسرے دن جب اس نے محسوس کیا کہ اسکا دیرینہ
دوست اس سے کترا رہا ہے تو بالآخر ماؤنٹ
بیٹن نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ اگلے دن
روانگی سے پہلے وہ مہاراجہ، اسکے پرائم
منسٹر اور اسکے اسٹاف کے ساتھ ملکر الحاق کشمیر سے متعلق فیصلہ کن بات کرنا چاہتا
ہے-
"بالکل
ٹھیک!" مہاراجہ نے کہا- "اگر آپ یہی چاہتے ہیں"-
لیکن یہ کشمیری سیب اپنی شاخ سے لگا رہا- دوسری صبح مہاراجہ کا ADC ماؤنٹ بیٹن کے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ
مہاراجہ کی طبیعت ناساز ہے اور انکا پیٹ سخت upset ہے- انکے ڈاکٹر نے انکو کسی قسم کی نشست و
برخواست سے منع کر رکھا ہے- ماؤنٹ بیٹن اس
پر
بمشکل یقین کر
سکا- ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق ھری سنگھ اپنے پرانے
دوست کو آلودع بھی نہ کر سکا-
اور ایک ایسی گتھی
جو ہند و پاکستان کے لئے تقریباً تین چوتھائ صدی تک حل نہ ہو سکی وہ پیٹ
کی ایک سیاسی مروڑ کی نظر ہوگئ-
- O -
No comments:
Post a Comment