RIGHTEOUS-RIGHT

Help one another in righteousness and pity; but do not help one another in sin and rancor (Q.5:2). The only thing necessary for the triumph of evil is for good men to do nothing. (Edmond Burke). Oh! What a tangled web we weave, When first we practice to deceive! (Walter Scott, Marmion VI). If you are not part of the solution …. Then you are part of the problem. War leaves no victors, only victims. … Mankind must remember that peace is not God's gift to his creatures; it is our gift to each other.– Elie Wiesel, Nobel Peace Prize Acceptance Speech, 1986.

Thursday, November 15, 2018

گمشدہ پاکستان
تحریر و تخلیص: اسرار حسن
فلوریڈا: تاریخ: ٨ ںومبر٢٠١٨

        جس طرح ریت سے کوئی مجسّمہ نہیں بنایا جا سکتا اسی طرح پاکستان کے موجودہ خام مال سے کوئی سیاسی یا سماجی نظام قایم نہیں کیا جا سکتا-  کسی بھی نظام زندگی کے لئے عوام الناس کی خواھش اور ارادہ ہی کافی نہیں ہوتے، بلکہ عوام الناس کا ایک مخصوص طرز زندگی پر تعلیم و تربیت اور اس پر پرورش و پرداخت ضروری ہوتا ہے-  حکومت حاضرہ  کی ہمہ گیر اصلاحات کی بنیادی خامی یہ ہے کہ کسی ملک و معاشرہ کی ہمہ گیر اصلاحات نیچے سے اوپر ہوتی ہیں  جبکہ موجودہ اصلاحات کی کوششیں اوپر سے نیچے کی جا رہی ہیں- کسی گند کے ڈھیر پر خوشبو اسپرے spray کرنے سے گند ختم نہیں ہوتا ہے- 
        پاکستان کے مخصوص خد و خال کی تشریح قائد اعظم مختلف وقتوں میں پاکستان سے پہلے اور پاکستان بننے کے بعد دے چکے ہیں- پاکستان کی ابتداء اور تشکیل جن خطوط پر ہوۓ تھے، پاکستان بننے کے بعد انکا شیرازہ بکھرگیا یا بکھیر دیا گیا- آخیر مشرقی بنگال اور پنجاب میں سواۓ مذہب اور جزبہء قومیت کے، کویی اور چیز مشترک نہ تھی-  زبان، کلچر، لباس و خوراک ھر چیز مختلف تھی- پنجاب اور بنگال میں صرف ایک جذبہ مشترک  تھا وہ جذبہ قومیت تھا-  پہلی عالمی جنگ کے بعد قومی خود مختاری ھر قوم کا حق قرار پایا- قائد آعظم  نے اس اصول سے پورا پورا فائدہ اٹھایا-
پنجاب اور بنگال میں مذہب اسلام کا اشتراک قومیت کا جزء  نہ تھا- کیوں کہ ایک مخصوص مدّت کے بعد آزاد ہندوستان سے مسلمانوں کا پاکستان میں داخلہ قانوناً ممنوع ھوگیا تھا- اسرئیل خالصتن ایک یہودی ملک ہے اور اسکی بنیاد بنی اسرائیل کا مذہب یہود پر ہے- ایک نسلی یہودی دنیا کے کسی خطہ میں رہتا ہو، وہ پیدائشی اسرائیلی سٹیزن ہوتا ہے اور اسے ریاست اسرئیل میں رہنے اور بسنے کا حق ھمیشہ حاصل ہے-  پنجاب اور بنگال کے مسلمانوں میں صرف ایک جذبہ، پاکستانی ہونے کا جذبہ، مشترک تھا- جب یہ جذبہ فوت ہوگیا تو بنگال سے پاکستان بھی فوت ھوگیا-  بقیہ ماندہ پاکستان کی تاریخ بھی ان ہی خطوط پر گامزن نظر آ تی ہے-
اگر پاکستانی عوام اپنی بقاء و سلامتی کے لئے مذہب اسلام کو ملکی دستور کے لئے منتخب کرتے ہیں، تو انہیں موجودہ ہندوستان کے سارے نسلی  مسلمانوں کے لئے اپنا دروازہ کھولنا پڑیگا؛ اور شریعہ اسلامی کو پاکستان کا دستور بنانا ہوگا- پاکستان کا موجودہ نام نہاد اسلامی دستور، اسلام کے ساتھ ایک مذاق ہے-
سعودی عرب واحد مسلمان ملک ہے جس نے اپنا دستور شریعہ اسلام رکھا ہے، لیکن اسرئیل کی طرح خالص نسلی بنیاد پر قایم ہے- قبیلہ سعود کے علاوہ کسی دیگر قبیلہ کا کویی فرد سعودی عرب کا سٹیزن نہیں ہو سکتا ہے- سعودی عرب کا قانون حکمرانی اسلامی شریعہ ہونے کے باوجود اسے اسلامی نہیں کہا جا سکتا؛ بلکہ اسے قبائلی یا شخصی ریاست کہنا زیادہ موضوع ھوگا-
        ستر سال گزرنے کے بعد بھی پاکستانی قوم اپنا تشخص نہیں بنا سکی ہے- اردو پاکستان کی قومی زبان دستور میں مقرّر ہے- لیکن کویی پاکستان خالصتن اردو نہیں بول سکتا- ابتدایی تعلیم اردو میں اور  عالا تعلیم انگریزی میں قایم ہے- سارا کاروبار حکومت آج بھی انگریزی میں ہوتا ہے- معاشرہ کے ھر سطح پر اس قسم کا دوہرا میعار قایم ہے- پاکستان صرف نام سے قایم ہے، کام سے نہ تو پہلے تھا، نہ آج ہے- اور تو اور مذہبی ٹھیکداروں نے اسلام کو بھی نہ چھوڑا- اور اپنی ذاتی مقاصد کے لئے اسکا چہرہ مسخ کرنے کی کوشش برابر جاری ہے-
- O -

No comments:

Post a Comment