تخلیص و تحریر:
اسرار حسن
تاریخ: ١٦ جولائی ٢٠١٧
٢٦ اکتوبر ١٩٤٧ کو نہرو اور پٹیل کے ایما ء پر ہندوستان کی پہلی سکھ رجمیںٹ دھلی سے سرینگر
پہنچنا شروع ہوگئے - بارہ مولا میں قبایلی
پٹھان حملہ اوروں کو جب سکھ رجیمںٹ کی آمد کا پتہ چلا تو وہ بارہ مولا سے نکل کر
مظفر آباد کی طرف آ گئے- چند دنوں بعد ھری
سنگھ Instrument of Accession پر اپنا دستخط کرتے ہوۓ ہندوستان سے پٹھان حملوں کے
خلاف مدد کی درخواست کی- نہرو نے مہاراجہ
ھری سنگھ اور اسکے وزیر اعظم مہاجن کو اپنی مدد کا یقین دلایا اور ساتھ ہی ھری
سنگھ کو شیخ عبدللہ کو کشمیر کا چیف منسٹر بنانے پر اسکو راضی کیا-
بین الاقوامی مخالفت کا سامنا کرنے کے لئے نہرو نے برطانیہ کے وزیر اعظم ایٹلی
(Attlee) کو بذریعہ ٹیلیگرام یہ یقین
دلایا کہ "اس ہنگامی حالت میں کشمیر
کی مدد کسی طرح بھی ریاست کشمیر کو
ہندوستان سے الحاق پر مجبور کرنا نہیں ہے- ہمارا موقف اب بھی یہی ہے کہ ریاست کشمیر کے
الحاق کا مسلہ ریاست کے عوام کی خواھش کے مطابق ہونا چاہیے-" [حوالہ-١]
مہاتما گاندھی اپنی دھلی کی پراتھنا میٹنگوں میں برابر یہی کہتے رہے کہ
"کشمیری عوام کی راۓ لی جائے کہ پاکستان اور ہندوستان میں سے کس کے ساتھ
الحاق چاہتے ہیں- وہ جیسا چاہتے ہیں ویسا ہی انھیں کرنے دیا جائے- اس میں حکمران کی نہیں عوام کی خواھش اہم
ہے-" [حوالہ-٢]
جواہر لعل نہرو اسبات پر راضی تھے کہ ریاست میں عوامی را ۓ ضرور ہونی
چاہیے- لیکن پہلے باغی طاقتوں کو نکا ل
باھر کر کے امن و امان کی حالت پیدا کی جائے-
ھر شام پراتھنا کی میٹنگ میں لوگ مہاتما گاندھی سے سوال کرتے کہ مسلہ کشمیر پر
انکا کیا موقف ہے؟ اور مہاتما گاندھی یہی
کہتے کہ اگر کشمیری عوام پاکستان کے حق میں ہیں تو انھیں دنیا کی کوئی طاقت نہیں
روک سکتی ہے- انھیں انکی استصواب راۓ میں
بلکل آزاد چھوڑ دیا جائے- اگر کشمیر کے
عوام مسلمان اکثریت ہونے کے باوجود ہندوستان میں شامل ہونا چاہیں تو انھیں کوئی
طاقت نہیں روک سکتی ہے- اگر ہندوستان کے لوگ کشمیر جا کر کشمیریوں کو
ہندوستان میں شامل ہونے پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہیں تو انھیں ایسا کرنے
سے باز آنا چاہیے- مجھے اپنے موقف میں ذرا
بھی شک و شبہ نہیں ہے-" [حوالہ٣ ]
نہرو نے کشمیری پنڈت جنرل ھیرا لعل اٹل کو سرینگر بھیجا تا کہ وہ وہاں ایک خفیہ مشن پر
کام کرے- خفیہ مشن میں ایک کا م یہ شامل
تھا کہ دریا ۓ جھیلم پر جتنے پل تھے انکو بم لگا کر اڑ ا دیا جائے- "یہ ایک رسکی کا م ہے، لیکن ہے
ضروری-" نہرو نے جنرل ہیرا لعل اٹل سے کہا-[حوالہ- ٤]
تقسیم ہند کے بعد کشمیر میں جو صورت پیدا ہوئی تھی نہرو نے سا رے اھم کاموں کو
نظر انداز کر کے صرف کشمیر کی جنگ پر اپنی توجہ مرکوز رکھا- وہ جنرل اٹل
کو سمجھاتے رہے کہ کشمیر پورے ہندوستان کے لئے کتنا اہم
ہے- کشمیر پرابلم کا حل در اصل پورے
ہندوستان کے پرابلم کا حل ہے- کشمیر میں
اگر یہ حقیقت ثابت ھوجا تی ہے کہ کشمیر کی
آبادی میں بسنے والے ہندو، مسلم اور سکھ
عیسا ئی ساری آبادی کشمیر کی حفاظت پر کمر
بستہ ہے تو یہی اصول پورے ہندوستان کی آبادی پر بھی لیا جا سکتا ہے-" [حوالہ-٥]
برطانوی وزیر اعظم ایٹلی Attlee کو جب کشمیر میں خانہ جنگی کا پتہ چلا تو اس
نے نہرو سے صورت حال کی تفصیل مانگی- نہرو
نے اسے بتایا کہ " تقریباً دو ہزار پیشہ ور جنگجو پوری جنگی سامان سے لیس ہو
کر ملٹری ٹرک پر کشمیر میں داخل ہوۓ-"
نہرو نے Attlee کو ٢٨ اکتوبر کو بذریعہ تار بتاتے ہوۓ کہا- "مہاراجہ
نے ہم سے فوری مدد کی درخواست کی اور ہندوستان کے ساتھ کشمیر کے الحاق کا عندیہ دیا- ہم نے پہلے کشمیر میں ہندی فوج نہ بھیجنے کا
فیصلہ کیا- لیکن وقت کے ساتھ جب حالا
ت خراب ہوتے گئے تو ہم نے کشمیر میں
ہندوستانی فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا قبل اسکے کہ پورا کشمیر تباہ ہو جائے- آج صبح ایک بٹالین بذریہ ہوائی جہاز سرینگر بھیجا گیا-
ہماری پالیسی جیسا کہ میں پہلے بیان کر چکا ھوں برابر یہ رہی ہے کہ غیر طے
شدہ ریاست کا فیصلہ گفت و شنید سے ہونا چاہیے پھر وہاں کے عوام کی مرضی سے ہونا
چاہیے- ہماری یہ فوجی مداخلت فطرتاً اور
عملان محض مدافیعا نہ ہے- (حوالہ – ٦)
اسی دن نہرو نے پاکستانی وزیر اعظم لیاقت علی خان کو بھی بتایا- لیاقت علی خان Attlee سے بھی زیادہ فکر مند
تھے- جس سرعت اور تعداد کے ساتھ ہندی فوج
کی ایئر لفٹنگ ہو رہی تھی وہ با عث تشویش
تھی- نہرو نے لیاقت علی خان کو بتایا کہ
ہندوستان کی حکومت کو حالت کی نزاکت سے مجبور ہو کر، اور ریاست کشمیر
میں دن بدن بگڑتی حالت سے مجبور ہو کر
ایسا قدم اٹھانا پڑا - باغیوں کو
نکا ل باھر کرنے کے بعد ہندوستان کی کشمیر میں مداخلت کی کوئی خواھش نہیں ہے- (حوالہ – ٧)
اگلی
دہا ئی میں جب کبھی یونائیٹڈ نیشن سیکورٹی
کونسل براۓ انڈیا – پاکستان (UNCIP)نے اپنا نمائندہ مشن نہرو کے پاس بھیجا تا کہ کشمیر میں سیکورٹی کونسل کے ماتحت الیکشن
براۓ استصواب را ۓ منعقد کرنے کے لئے نہرو
کو راضی کیا جائے نہرو نے برابر اپنی رضا مندی دینے سے انکار کیا- بلآخر
نہرو کچھ عرصہ بعد UN کی نگرانی
میں کشمیر میں استصواب راۓ کے لئے الیکشن کرانے کے اپنے سابقہ موقف سے بلکل مکر
گئے- اور اس سے ہٹ کر یہ
موقف اپنایا کہ کشمیر میں ہندوستان
کا ھر الیکشن UN کے استصواب راۓ کے الیکشن
کے مساوی ہے- اور اسی دوران اپنے دوست شیخ
عبدللہ کو گرفتار کر لیا- شیخ عبدللہ جو
نہرو اور پٹیل کے ایما ء پر کشمیر کے وزیر
اعظم مقرر ہوۓ تھے انہوں نے ہندوستانی افواج کی کشمیر میں دنوں دن بڑھتی تعداد کے
مخالف ہو رہے تھے اور استصواب راۓ کے لئے آزادانہ اور شفّاف الیکشن کے پر زور حامی
ہو رہے تھے-
اکتوبر کے آخر میں قائد اعظم پاکستانی فوج کا دو بریگیڈ کشمیر میں
ہندوستانی افواج کی سر کوبی کے لئے بھیجنا چاہتے تھے- لیکن فیلڈ مارشل
Auchinleck نے قائد اعظم کو روک دیا- فیلڈ مارشل Auchinleck فورن بذریہ
ہوائی جہاز لاہور پہنچے اور پاکستان کے
گورنر جنرل قائد اعظم کو اپنا حکم نامہ واپس لینے کو کہا- اس نے کہا اگر قائد اعظم اپنا حکم نامہ واپس
نہیں لیتے تو پاکستانی افواج میں مقرر سا
رے برٹش عملہ اپنی فوجی ڈیوٹی سے دست بردار ہو جاینگے- پاکستان کے برٹش کمانڈر ان چیف، C-n-C General Douglas Gracy کے ایک حکم نامہ پر
پاکستان کے سا رے برٹش عملہ دست بردار ہو جاینگے- اور پوری پاکستانی افواج بغیر
کسی کمانڈر کے ہوگی- General Douglas Gracy ان دنوں ساؤتھ ایشیا کے برٹش افواج کے سپریم کمانڈر
Field Marshal Auchinleck کے ماتحت کا م کر رہے تھے-
بالاخر قائد اعظم کو کشمیر میں پاکستانی افواج بھیجنے کا حکم نامہ واپس لینا پڑا
اور کشمیر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہندوستان کی جھولی میں ڈال دینا پڑا- اسوقت
قائد اعظم کو لارڈ مونٹ بیٹن کی مشترکہ گورنر جنرل کی پیش کش کو ٹھکرانے کا
کتنا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑا احساس ہوا- (حوالہ-٨)
(باقی آیندہ) - فیس بک تاریخ ٢٦
جولائی ٢٠١٧
References:
[1] Letter
from Nehru to Attlee, 25 Oct. 1947, Selected Work of Jaiprakash Narayan, p.275.
[2] Gandhi’s
Prayer meeting, 29 July, 1947, Collected
Works of Mahatma Gandhi,
88, p.461.
[3] Gandhi’s
prayer meeting, 26 Oct. 1947, Collected Works of Mahatma Gandhi, 89, pp.413-414.
[4] Letter
from Nehru to Gen. Atal, 27 Oct. 1947, Selected Work of Jaiprakash Narayan vol.2, pp.283-284.
[5] Ibid.
pp.285-286.
[6] Letter
from Nehru to Attlee, 28 Oct. 1947, Selected
Work of Jaiprakash Narayan,
vol.2, pp.286-88.
[7] Stanley Wolpert, Jinnah of Pakistan, p. 352
[8] Ibid.
p. 353.
No comments:
Post a Comment