RIGHTEOUS-RIGHT

Help one another in righteousness and pity; but do not help one another in sin and rancor (Q.5:2). The only thing necessary for the triumph of evil is for good men to do nothing. (Edmond Burke). Oh! What a tangled web we weave, When first we practice to deceive! (Walter Scott, Marmion VI). If you are not part of the solution …. Then you are part of the problem. War leaves no victors, only victims. … Mankind must remember that peace is not God's gift to his creatures; it is our gift to each other.– Elie Wiesel, Nobel Peace Prize Acceptance Speech, 1986.

Wednesday, October 18, 2017

غیرمستحکم پاکستان اور اسکے اسباب

غیرمستحکم پاکستان اور اسکے اسباب
تحریر:  اسرار حسن
تاریخ:  ١٨  ا کتوبر ٢٠١٧

مندرجہ ذیل چار حالات نے پاکستان کو ایک مستحکم اور متحد ملک ہونے سے روکے رکھا ہے-
(١)    پاکستان کی سیاسی شخصیتوں نے پاکستانی قوم میں قومی تشخص اور قومی اتحاد پیدا کرنے سے قاصر رہی ہیں-  گزشتہ ٧٠ سال میں پاکستان کے تھنکرس اور سیاسی منتظم یہ فیصلہ نہ کر سکے کہ پاکستان ایک اسلامی اسٹیٹ ہے یا سیکولر اسٹیٹ ہے- پاکستان کا دستور اس تذبذب کا ترجمان ہے- پاکستانی پہلے مسلم ہیں، سندھی اور پنجابی اسکے بعد ہیں یا اول و آخر صرف پاکستانی ہیں؟
         پاکستانی فوج کے لئے پاکستان کی پہچان صرف دفاعی ہے- یعنی مستقل ہندوستان دشمنی کے باعث پاکستان کی بقا و سلامتی لازمی ہے-  سیاسی زعماء نے کبھی بھی پاکستانی فوج کے اس تصوّر کو نفی نہیں کیا-  نتیجہ ہمارے سامنے ہے جسکا بیان اوپر کیا جا چکا ہے-
(٢)    دوسرا نکتہ پاکستان کی قومی سلامتی کا نعرہ ہے-  یہ سوال کہ پاکستانی افواج کے لئے قومی سلامتی ہندوستان دشمنی میں مضمر ہے یا سیاسی اور سول سوسائٹی کے ترقی پسندانہ خیالات میں جو پاکستانی افواج کے خیالات سے مختلف ہیں-  یہ مسلہ پاکستان کے دانشور اب تک فیصلہ نہ کر سکے ہیں-  اور اس تذبذب کی جھلک پاکستانی دستور میں ملتی ہے-
         پاکستانی فوج اپنے اصول پر کاربند ہو کر تقریباً چھ لاکھ نفری کی فوج اور تقریباً ١٠٠ عدد نیوکلیر بم رکھتی ہے اور قومی بجٹ کا تیس فیصد کی مستحق ہے-  سول انتظامیہ کرپٹ ہونے کے سبب فوج کی آمدن اور اخراجات کی پارلیمان میں کویی باز پرس نہیں ہے-  افواج پاکستان پاکستان کی خارجہ پالیسی، قومی سلامتی، اور نیوکلیر معاملات کو بغیر شرکت غیرے دیکھتی ہے-
(٣)    پاکستان ایک غیر معمولی مملکت بن چکا ہے- اپنی معاشی اور ملکی سلامتی کی پالیسیوں کو بروے کار لانے کے لئے اسلامی شدّت پسند جہادی اور غیرملکی غیر سرکاری عناصر کو استعما ل کرتا ہے-  پاکستان کے محل و وقوع نے اسے بین لاقوامی سیاسی اسٹریٹجی کی اہمیت دے رکھا ہے- اسکے باڈر سینٹرل، جنوب  اور وسطی اشیا اور چین کے لئے خلیج عرب اور بحر ھند میں داخلہ کے لئے دروازہ کی حیثیت رکھتے ہیں-
(٤)    پاکستان کے غیر مستحکم ہونے کا چوتھا سبب اسکے نسلی گروہوں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے- ٧٠ سال گزرنے کے باوجود پاکستان کی سیاسی سسٹم اور حکمران سیاسی پارٹیان آپس میں نسلی ہم آہنگی پیدا نہ کر سکی ہیں- پنجاب آبادی میں سب سے بڑا صوبہ ہے- پاکستان کی مجموعی آبادی کا ساٹھ (٦٠%) فیصد صرف پنجاب میں آباد ہے- افواج پاکستان میں اسکا حصّہ ٧٠% ہے- اور پورے صوبہ میں نسلی ہم آہنگی پائی جاتی ہے- پنجاب کے مد مقابل بلوچ، سندھی، اور پشتون پاکستان کے  ترقیاتی منصوبوں میں اپنے آپ کو کم تر پاتے ہیں- اس صورت حال نے ان صوبوں میں پنجاب سے تعصب کا عنصر پیدا کر رکھا ہے- پاکستان کی قومی ترقیاتی منصوبوں میں صوبوں کی حق تلفی نے ان میں ھر طرح کی نسلی، قبایلی، مذہبی، سماجی اور معاشی منافرت پیدا کر رکھا ہے-
(٥)    افواج پاکستان اور سیاسی زعماء دونوں نے مندرجہ بالا پاکستانی انحطاط کے چار نکات کو پیدا کرنے  اور انکو جاری رکھنے کے ذمہ دار ہیں-  پاکستان کی برسراقتدار پارٹیاں پاکستان کی سیاست کو خاندانی ورثہ کے طور پر چلاتی رہی ہیں نہ کہ جمہوری ادارہ سمجھ کر چلاتی رہی ہیں- انہوں نے کبھی بھی ترقی یافتہ پالیسیوں کو ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے لئے استمعال نہیں کیا- ١٩٠٠ کی دہائی  میں بےنظیر بھتو اور نواز شریف دونوں کو دو بار وزارت عظمیٰ ملا اور دونوں دو بار کرپشن اور بد انتظامی کے باعث وزارت عظمیٰ کے نا اھل قرار دیے گئے- ان حالت نے پاکستان میں ھر قسم کا انتشار پھیلانے والوں اور مذہبی شدّت پسندوں کو پھل پھولنے کا موقع فراہم کر رکھا ہے-